کرونا وائرس ڈی پاپولیشن کا آغاز:
اگر آپ اس ٹرم "ڈی پاپولیشن" یعنی آبادی کو گھٹانا پہ تھوڑی سی بھی تحقیق کریں تو آپکو سینکڑوں ثبوت مل جائیں گے کہ دنیا میں چند دولت مند لوگ اس دنیا کی آبادی کم کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس پہ کام بھی کر رہے ہیں۔انکا عقیدہ ہے کہ زیادہ لوگ زیادہ مسائل پیدا کرتے ہیں اور کم لوگوں کو کنٹرول کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔ایک شیطان کہہ رہا تھا اگر میرا بس چلے میں نیا جنم لوں اور ایک خطرناک وائرس بن کر لوگوں کی جان لوں تاکہ دنیا کی آبادی کم ہو جائے۔
ان خبیثوں میں سب سے مشہور بل گیٹس ہے۔یہ کتا اس پہ کام کر رہا ہے۔
کرونا وائرس پھیلنے سے 6 ہفتے پہلے بل گیٹس اس بیماری پہ ٹیسٹوں کیلیے نیویارک میں میٹنگ کیلیے فنڈنگ کرتا ہے۔اسکی ویڈیو بعد میں لیک بھی ہوئی جسکو چھپانے کیلیے انٹرنیٹ بلیک آءوٹ کا بھی منصوبہ ہے۔خیر جیسے بھی ہو اسکی دنیا کو خبر نہیں ہوگی۔
بل گیٹس کہتا ہے کہ ایسا خطرناک وائرس 6 ماہ میں 33 ملین لوگوں کی جان لے سکتا ہے۔اسکا صاف مطلب یہی ہے کہ اس وائرس کے منظرنامے کو واضح ہونے میں کم از کم 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔اس دوران لاکھوں لوگ جان سے چلے جائیں گے۔اگر اس مافیہ کا طریقہ کار دیکھا جائے تو یہ لوگ پہلے مسئلہ پیدا کرتے ہیں اور پھر خود ہی اسکا حل بھی پیش کرتے ہیں اور مطلوبہ نتائج حاصل کرتے ہیں۔اس ساری گیم میں ایک ارب لوگوں کی جان لی جائے گی یہ بھی ریسرچر کہہ رہے ہیں۔
اس ساری گیم کے تین لیول ہیں۔
اول:وائرس کا پھیلائو۔
دوم:وائرس کا خوف لوگوں میں میڈیا کے ذریعے پیدا کرنا۔
سوم:ویکسین فروخت کرکے دولت کمانا۔
ایک اسرائیلی لیفٹیننٹ کرنل کا بیان بھی آیا ہے کہ یہ وائرس چائنا کی لیبارٹری سے لیک ہوا ہے۔
زیادہ چانسز ہیں کہ یہ وائرس امریکہ نے ہی چائنا میں پھیلایا ہے اور یہ ایک "بائیو ویپن" ہے۔
اب دنیا کیمیائی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ "حیاتیاتی ہتھیاروں" پہ بھی کام کر رہی ہے۔
ہالی ووڈ مستقبل کی پیشین گوئی کرتا ہے
اس سلسلہ میں اگر ہم ہالی ووڈ موویز کا جائزہ لیں تو فی الحال 2 موویز اسی ٹاپک پہ ہیں۔
Contagion:
اس مووی میں آج سے آٹھ سال پہلے دکھا دیا گیا تھا کہ ایک وائرس چائنا میں پھیلتا ہے جس سے ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ شہروں کے شہر لاک ڈاون ہو جاتے ہیں۔اور مووی کے آخر پہ بتایا جاتا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑ سے پھیلتا ہے جو چینی لوگ کھاتے بھی ہیں لیکن ہم اس بات کی نفی کریں گے۔یہ شیطان پرست ٹولے کی چال ہے کہ لوگوں کا میڈیا اور موویز کے ذریعے دھیان چمگادڑ کی طرف لگا دیں تاکہ کسی کا بھی ذہن انکی طرف نہ جائے۔ہم اس بات کے قائل ہیں کہ اسکے پیچھے برطانیہ،امریکہ اور بل گیٹس اور اسکی فائونڈیشن کا ہاتھ ہے۔
Resident Evil:
یہ اس موضوع پہ دوسری فلم ہے جس میں ایک شہر "Racoon" میں Umbrella Corporation وائرس چھوڑتی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس Umbrella Corporation کا لوگو بھی وہی ہے جو مووی میں دکھایا گیا ہے جو سچ مچ میں کرونا وائرس جہاں سے چین میں پھیلا وہاں موجود ہے۔اسکے علاوہ Racoon لفظ Corona کا anagram ہے۔اس اصطلاح کا مطلب ہے کہ انگریزی زبان میں پہلے سے موجود لفظ کے حروف کو آگے پیچھے ترتیب بدل کر ایک نیا لفظ بنا لینا۔اس طرح Corona لفظ کے حروف کی ترتیب بدل کر Racoon لفظ بنایا گیا ہے جو کہ کوڈ ورڈ ہے کرونا کا۔
اس سب کے علاوہ DARPA اور دیگر ادارے اس میں ملوث ہیں۔
جہاں تک اسکی ویکسین کا تعلق ہے یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اسکی ویکسین بنائی نہ گئی ہو۔یہ حرام زادے بیماریاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ انکے علاج کیلیے دوائیں بھی خود ہی بناتے ہیں اور پیسہ کماتے ہیں۔لیکن فی الحال ایک سال تک اسکی میڈیسن نہیں بن سکتی یہ بھی سننے میں آیا ہے۔آپ سوچیں جس ملک میں ماسک کم پڑ گئے ہیں وہاں اسکی ویکسین سے کتنی دولت اکٹھی کی جائے گی۔
عالمی ادارہ صحت اسکو پہلے ہی عالمی ایمرجنسی ڈکلئیر کر چکا ہے۔
ایک بات اور کہ یہ وائرس پھیلایا بھی ایسے ملک میں ہے جسکی آبادی بہت زیادہ ہے اس طرح کئی ٹارگٹ حاصل کئے جائیں گے۔
آخر میں ہم ایک انڈین مووی کے سین پہ بات ختم کریں گے۔مووی میں ایک وائرس کتوں کے ذریعے لوگوں میں پھیلایا جاتا ہے اور ایک ڈاکٹر لڑکی اس وائرس کو کائونٹر کرنے پہ کام کرتی ہے اور وہ ڈئیلاگ بولتی ہے کہ " پرانے زمانے میں سائنس دان بیماریوں کا علاج ڈھونڈتے تھے لیکن آج کل سائنسدان بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔"
سمجھ تو آپ گئے ہی ہوں گے۔
Copy
No comments:
Post a Comment